Top Ad

Header Ad

CHINA BAN ALL CRYPTO CURRENCIES


CHINA BAN ALL CRYPTO CURRENCIES

CHINA BAN ALL CRYPTO CURRENCIES

چین کے طرف سے خبر ہے کہ اس کے مرکزی بینک نے کرپٹو کرنسیوں پر پابندی کا ایک سرکلر جاری کیا ہے۔ چین کی طرف سے اس پابندی کے بعد کرپٹو کرنسی کی قیمت میں تقریبا نو فیصد کمی نوٹ کی گئی ہے۔ لیکن اس کے بعد ریکوری آئی۔ لیکن یہ خبر خاص طور پر وہ کرپٹو کرنسیاں جن کو زیادہ عرصہ نہیں ہوا  ان کے لیے تھوڑی غیر متوقع  تھی۔ اور اس خبر کا ان پر اثر بھی ہوا اور ظاہری بات ہے یہ نو فیصد گراوٹ اس خبر کا ہی اثر تھا ۔لیکن بعد میں مارکیٹ ریکور کر گئی جس کی بڑی وجہ  یہ ہے کہ چین کی طرف سے یہ پابندی کوئی پہلی بار نہیں لگائی گئی اس سے پہلے بھی چینی حکومت اور اس کے مرکزی بینک کی طرف سے کرپٹو کرنسیوں پر سات آٹھ بار پابندی لگائی گئی ہے۔ یہ پابندیاں مائننگ  اور مائننگ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے حوالے سے یہ ایکٹیویٹیز(Activities)  ہوتی رہی ہیں۔ بلکہ اس سال مئی (May 2021) میں بھی اس طرح کی پابندیاں لگائی گئی تھی اور چین کے یہ اقدامات صرف کرپٹو کرنسیوں کے حوالے سے ہی نہیں ہیں بلکہ دیکھا جائے تو فیس بک(Facebook)  ٹویٹر (Twitter) اور باقی اس طرح کے سوشل میڈیا  (Social Media) کے جو پلیٹ فارم ہیں چینی حکومت ان کے خلاف بھی اقدامات کرتی رہی ہے۔ تو اس حوالے سے جو پرانے لوگ کرپٹو کرنسی کا کام کرتے ہیں انہوں نے تو اس کا احساس کیا اور اس کا کوئی اثر نہیں لیا لیکن جو نئی کرنسیاں ہیں انہوں نے اس کا اثر لیا اس کی وجہ سے کسی حد تک مارکیٹوں پر اثر بھی ہوا  اس خبر کو کچھ لوگوں نے مذاق کے طور پر بھی لیا سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں کے ٹویٹ بھی سامنے آئے اس حوالے سے ، اور انہوں نے کہا کہ چین پابندیوں کے حوالے سے بھی اپنے رکارڈ قائم کرتا جا رہا ہے۔ لیکن کرپٹو کرنسیوں کے حوالے سے جو ایک ٹرینڈ نظر آ رہا ہے وہ یہ کہ کرپٹو کرنسیاں مسلسل نیگیٹو زون میں  ٹریڈ کر رہی ہیں۔ اگر پورے ستمبر کی بات کی جائے تو بٹ کوئن جو کہ کرپٹو کرنسیوں کی ایک لینڈنگ کرنسی ہے وہ اس کو تقریبا  52 ہزار چھ سو پینسٹھ ڈالر تک دیکھا گیا ہے لیکن اس کے بعد کبھی دوبارہ اس لیول تک نہیں پہنچ پائی ہے ۔ پچھلے ہفتے کی بات کی جائے تو پچھلے ہفتے میں بھی یہ  48 ہزار تک رہی ہے اور کم از کم چالیس ہزار  تک نیچے  آئی ہے۔  اگر پورے ستمبر مہینے کو دیکھا جائے تو کرپٹو کرنسی نیگیٹیو زون میں ہی ٹریڈ کرتی رہی ہیں۔ اب یہ بات محض اتفاق ہے یا کرپٹو کرنسی کہ جو بڑے پلیر ہیں  ان کی اس میں کوئی  پلاننگ ہے کہ ستمبر کے مہینے میں عموما کرپٹو کرنسی میں زیادہ تنزلی کا رجحان رہا ہے ۔ اگر ہم بات کریں یہاں ایک ٹرینڈ کی جو کرپٹو کرنسی  کا 2013 سے لے کر2021 تک رہا ہے  سوائے ایک دو بار کے ہر ستمبر میں مندی کا رجحان ہی رہا ہے اور ریٹ کم رہے ہیں ۔ 2015 اور 2016 وہ دو سال ہیں جس میں ستمبر کے مہینے میں کرپٹو کرنسی کا مثبت رجحان رہا  باقی کے سات سال منفی رجحان میں ہی رہیں۔ لیکن اس ستمبر کے بعد اگر اکتوبر کی بات کی جائے تو زیادہ تر اکتوبر میں ریکوری کا رجحان رہا ہے سوائے 2014 کے جس میں ستمبر کے بعد اکتوبر بھی ریڈزون میں ہی رہا ہے۔ اسی طرح 2018 میں مختلف سال رہا کہ جس میں ستمبر سے مندی کا رجحان شروع ہوا اور ریکوری 2019 جنوری میں ہوئی مطلب تقریباپانچ مہینے تک مندی کا رجحان غالب رہا۔ اگر دیکھا جائے تو 2013 سے لے کر 2021  تک کے سالوں میں تقریبا سات دفعہ ستمبر کا مہینہ کرپٹو کرنسیوں کے لئے خراب رہا ہے۔ اور اس میں ریٹ گرتے رہے ہیں۔ اور یہ تو باتیں  ہیں ستمبر کے حوالے سے اور اس کے بعد اکتوبر میں عام طور پر ریکوری آتی ہے۔

ڈیجیٹل اور کرپٹو کرنسیوں میں کام کرنے والے لوگ  ہیں وہ اس میں دو اصطلاحات استعمال کرتے ہیں ایک ہے لالچ کی اور دوسری ہے خوف کی جس کے لئے اب باقاعدہ انڈیکس بھی کام کر رہے ہیں اور اینڈ کس کو اہمیت بھی دی جاتی ہے ۔ گریڈ میں اگر مارکیٹ اپ کی طرف ہو تو اس کے والیوم اور ویلیو دیکھ کر ایک گریڈ انڈیکس بنایا جاتا ہے۔ یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ایک چیز کی قیمت بڑھ رہی ہے تو اس میں گریڈ کا ایک انڈیکس دیکھا جاتا ہے مطلب اس میں ایک لالچ کا جذبہ پیدا ہو جاتا ہے کہ قیمتیں بڑھ رہی ہیں تو اس میں زیادہ منافع کمایا جا سکتا ہے اور جب ریٹ گرتے ہیں تو لوگوں میں خوف کا رجحان پیدا ہو جاتا ہے کہ کہیں اور گر جائیں تو انھیں زیادہ نقصان نہ ہو جائے اور وہ بیچنا شروع کر دیتے ہیں۔

تو یہ جو لالچ اور خوف کا انڈیکس ہے اس میں جو سرمایہ کار ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ جب گریڈ  ہو تو اس میں بیچنا (Sell)  کرنا چاہے اور جب فیر ہو تو اس ٹائم خریدنا (Buy)  چاہیے۔ اب اس میں دیکھنے والی یہ چیز ہے کہ آیا اکتوبر کا مہینہ ریکوری کی طرف جاتا ہے ہے یا 2018 کی طرح اس میں بھی مندی کا رجحان برقرار رہتا ہے۔ اور مائننگ  اور مائننگ کرنے والوں  کے حوالے سے مزید پابندیاں اور رجحانات کیا آتے ہیں یہ تو ابھی آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ 

Post a Comment

0 Comments

Post Bottom Ad