Top Ad

Header Ad

کامیابی کا حصول اور خود اعتمادی

 Success and Self-Confidence

کامیابی کا حصول اور  خود اعتمادی

آٹھویں جماعت کا کمرہ ہے اور ریاضی کے استاد صاحب بلیک بورڈ پر کچھ لکھ رہے ہیں، لکھنے کے بعد استاد صاحب ساتھ اپنے طالب علموں کی طرف مخاطب ہوئے، اور ان سے کہا کہ یہ ایک مساوات (Equation) جو میں نے بلیک بورڈ پر لکھی ہے ،اس کو آج تک کوئی حل نہیں کر سکا۔ کئی سالوں میں بڑے بڑے ذہین ریاضی دانوں نے اس مساوات پر کام کیا ،لیکن وہ اس کو حل کرنے میں ناکام رہے۔ میں اس لیے لکھ رہا ہوں کہ آپ کو معلوم ہو سکے کہ کچھ چیزیں ایسی بھی ہوتی ہیں جن پر اپنا وقت اور توانائی صرف نہیں کرنی چاہیے اور ان کو چھوڑ دینا چاہیے۔ تمام طالب علموں نے اپنے ریکارڈ کے لئے اس مساوات کواپنی ڈائری میں لکھا اور گھر چلے گئے۔ یہ اختتام ہفتہ کا دن تھا اور طالبعلموں کو دو چھٹیاں تھیں ۔ دو چھٹیوں کے بعد جب طالب علم کلاس میں دوبارہ حاضر ہوئے   تو ان میں سے ایک طالب علم  نے اپنی ڈائری اپنے ریاضی کے استاد صاحب کے سامنے رکھی اور بتایا کہ اس نے وہ مساوات حل کر دی ہے۔ استاد صاحب اس کی یہ بات سن کر حیرت زدہ ہو گئے کہ جس مساوات کو آج تک کوئی حل نہیں کر سکا ، جس پر بڑے بڑے ذہین لوگوں نے کام کیا،  اور وہ بھی اس کو حل کرنے میں ناکام رہے،  وہ آٹھویں کلاس کے ایک طالب علم نے کیسے حل کر دی۔  استاد طالب علم کی طرف مخاطب ہوا اور پوچھنے لگا کہ بیٹا آپ نے اس کو کیسے حل کر دیا ۔  شاگرد نے جواب  دیا کہ آپ نے ہوم ورک دیا تھا اور میں نے گھر جا کر پورے دو دن تک اس مساوات  کو حل کرنے کی کوشش کی اور بالآخر میں اس کو حل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ اس پر استاد صاحب نے کہا کہ میں نے تو یہ مساوات اس لئے لکھی تھی کہ اس پر آج تک بڑے بڑےذہین لوگوں نے کام کیا اور وہ بھی اس کو حل کرنے میں ناکام رہے۔    لہذا ایسی چیزوں پر وقت اور توانائی صرف نہیں کرنا چاہیے ، تو پھر تم نے اس پر کوشش کیوں کی،  اس پر شاگرد نے جواب دیا   سر مجھے نہیں پتا تھا کہ آپ نے یہ اس لیے لکھوائی  تھی  کہ یہ ایک ناقابل حل مساوات ہے ۔ معاملہ یہ ہے کہ جب آپ یہ مساوات لکھ رہے تھے تو میں کلاس میں موجود نہیں تھا،  جب میں کلاس میں آیا  تو سب طالبعلم اس مساوات کو لکھ رہے تھے تو میں نے بھی اس کو ہوم ورک سمجھ کر اپنی ڈائری میں نوٹ کر لیا۔ گھر جاکر میں نے اس کو حل کرنے کی بہت کوشش کی اور بالآخر اس کا حل نکل آیا۔

آپ غور کریں کہ اگر اس طالب علم کو یہ بات پہلے سے ہی معلوم  ہوتی کہ اس مساوات کا آج تک کوئی حل نہیں نکال سکا تو وہ بھی اپنی کوشش نہ کرتا اور مساوات بھی حل نہ ہو تی۔

اصل میں ہماری زندگی میں آگے نہ بڑھنے یا ترقی نہ کرنے کی ایک  سب سے بڑی وجہ خود اعتمادی (Self-Confidence)  اور تربیت  کا فقدان ہے۔ بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں اکثر والدین اساتذہ اور معاشرہ ہمیں وہ اعتماد نہیں دیتے جو ہمیں زندگی میں آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتا ہو۔

اکثر والدین اپنے بچوں کو ذمہ دار نہیں بننے دیتے۔ اگر بچے کچھ کرنے کا سوچ بھی لیں تو بھی والدین کہتے ہیں کہ تم یہ نہیں کر سکتے۔

اگر کوئی دوسرا بندہ مشورہ بھی دے دے تو بھی والدین کہتے ہیں کہ ہمارے بچے ہیں ہم کو پتا ہے وہ کیا کر سکتے ہیں اور کیا نہیں کر سکتے ۔  ابھی ان کی عمر ہی کیا ہے،  وہ یہ چیزیں کرنے کے قابل ہی نہیں ہیں۔ دوسری بدقسمتی یہ بھی  ہے کہ اگر آپ کچھ کرنا چاہتے ہیں اور آپ اپنے کسی دوست سے مشورہ کرتے ہیں کہ میں یہ کام کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اکثر  دوست آپ کی حوصلہ افزائی کرنے کی بجائے کہتے ہیں کہ تو یہ نہیں کر سکتا۔ ہم نے بڑے بڑوں کو ناکام ہوتے دیکھا ہے۔ تیرا تو اتنا تجربہ ہی نہیں ہے۔ تو رہنے دے تیرے سے نہیں ہوگا یہ کام،  بس پیسہ برباد کرے گا۔

یہ سب سننے کے بعد جو جوش اور ہمت بنائی ہوتی  ہے وہ بھی جواب دے جاتی  ہے اور پھر ہم اپنے حالات کو تقدیر سمجھ کر بیٹھ جاتے ہیں۔

میرا ذاتی مشورہ ہے کہ اگر آپ کچھ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو اس کے متعلق اچھی طرح معلومات حاصل کریں،  بہت چھوٹے پیمانے سے یا بہت نچلی سطح سے شروع کریں،  اس میں کچھ وقت لگائیں ، تجربہ حاصل کریں،   کام کو زیادہ بہتر کرنے کی کوشش کریں۔

 جو کام آپ کرنا چاہتے ہیں اس میں پہلے سے موجود لوگوں سے رہنمائی حاصل کریں۔ اورایک انتہائی  ضروری بات یہ ہے کہ اس بندے سے کبھی مشورہ مت کریں جو خود ناکام(Failed) ہو۔ ناکام بندہ ایک کام میں وقت بھی زیادہ  لگاتا ہے اور پھر بھی لکیر کا فقیر ہوتا ہے اور ترقی نہیں کرتا اور ایک کامیاب (Successful) بندہ کم وقت میں عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالتا اور کامیابی (Success)  حاصل کرتا  ہے۔

اللہ تعالی پر پورا یقین رکھیں کیونکہ کہتے ہیں کہ "خدا کو لازوال یقین کے ساتھ پکارو کیونکہ خدا اس دل کی پکار نہیں سنتا جو یقین سے عاری ہو"۔

Post a Comment

0 Comments

Post Bottom Ad